About: http://data.cimple.eu/claim-review/7b985280c5299c2b60bc07c80b28ee5c5b9d1a5c634973d64a551813     Goto   Sponge   NotDistinct   Permalink

An Entity of Type : schema:ClaimReview, within Data Space : data.cimple.eu associated with source document(s)

AttributesValues
rdf:type
http://data.cimple...lizedReviewRating
schema:url
schema:text
  • Newchecker.in is an independent fact-checking initiative of NC Media Networks Pvt. Ltd. We welcome our readers to send us claims to fact check. If you believe a story or statement deserves a fact check, or an error has been made with a published fact check Contact Us: checkthis@newschecker.in Fact checks doneFOLLOW US Crime ٹویٹر پر ایک ویڈیو کو کوشامبی میں ہوئے ہجومی تشدد کا بتاکر شیئر کیا جا رہا ہے۔ جس میں لوگوں کا ہجوم ایک شخص کو لاٹھی ڈنڈے اور لات گھوسوں سے مارتے ہوئے نظر آ رہا ہے۔ صارف نے ویڈیو کے کیپشن میں لکھا ہے”ہندو تنظیم کے تصادم میں 2 مسلم نوجوانوں کو بے دردی سے مارا گیا، ایک موقع پر جاں بحق، مقتول کا نام ظفر بتایا جا رہا ہے، واقعہ کوشامبی کے ہجوم نے ظفر کو قتل کردیا، دوسرے کی حالت تشویشناک بتائی جارہی ہے”۔ ٹویٹر پر ایک دوسرے صارف نے عربی کیپشن کے ساتھ ویڈیو کو شیئر کیا ہے، جس میں صارف نے ویڈیو کو کوشامبی میں پیش آئے ہجومی تشدد کا بتایا ہے۔ حالانکہ اس ویڈیو کو مارچ مہینے کی شروعات میں بھی سوشل میڈیا صارفین مذہبی رنگ دے کر شیئر کر چکے ہیں۔ مذکورہ میں جو دعوے لکھے گئے ہیں وہ ہوبہو ویڈیو کے کیپشن کے مطابق ہیں۔ ٹویٹر پر وائرل پوسٹ کا آرکائیو لنک یہاں اور یہاں دیکھیں۔ کیا واقعی ہجومی تشدد کی یہ ویڈیو کوشامبی حادثے کی ہے؟ اس کی سچائی جاننے کے لئے ہم نے اپنی تحقیقات کا آغاز کیا۔ سب سے پہلے ہم نے ویڈیو کو انوڈ کی مدد سے کیفریم میں تقسیم کیا اور ان میں سے ایک فریم کو گوگل ریورس امیج سرچ کے ساتھ کیورڈ سرچ کیا، اس دوران ہمیں وائرل ویڈیو کے حوالے سے غیر ملکی نیوز ویب سائٹ ڈیلی میل پر شائع 6 فروری 2020 کی ایک رپورٹ ملی۔ ڈیلی میل کے مطابق مدھیہ پردیش کے دھار ضلع میں پانچ کسانوں کو بچہ چوری کے الزام میں گاؤں کے لوگوں نے جم کر مارا پیٹا اور ان کی گاڑی کو بھی نقصان پہنچایا، مارپیٹ کے دوران ایک کسان کی موت بھی ہوگئی۔ رپورٹ میں یہ بھی واضح کیا گیا ہے کہ یہ کسان مزدوروں سے اپنا پیسا واپس لینے گئے تھے۔ جہاں ان کے خلاف افواہ پھیلائی گئی کہ وہ بچہ چوری کر رہے ہیں، جس کے بعد لوگوں کا ایک ہجوم ان پر لاٹھی ڈنڈے اور پتھروں کے ساتھ ٹوٹ پڑا۔ اس معاملے میں پولس 15 افراد کو گرفتار بھی کر چکی ہے۔ مذکورہ رپورٹ میں ہجومی تشدد کے شکار ہونے والوں میں سے ایک کا نام گنیش کھسی بتایا گیا ہے، جس کی موت تشدد کے دوران ہو گئی تھی۔ اس حوالے سے ہم نے کچھ ہندی کیورڈ سرچ کیا۔ تب ہمیں بھارت کی معروف نیوز ویب سائٹ زی نیوز اور دینک بھاسکر پر شائع وائرل ویڈیو کے حوالے سے دو سال پرانی رپورٹس ملیں۔ دینک بھاسکر کی رپورٹ میں واضح طور پر مقتول اور متاثرین کا نام اور عمر بتائی گئی ہے۔ ہجومی تشدد کے دوران مارے گئے ایک شخص کا نام کار ڈرائیور گنیش، جس کی عمر 38 سال بتائی گئی ہے۔ جبکہ ماب لنچنگ کے دوران زخمی ہوئے کسانوں میں سے ایک کا نام نریندر سندر لال شرما، عمر 42 سال، دوسرا ونود تلسی رام مُکاتی، عمر 43 سال، تیسرا نام روی ولدشنکر لال پٹیل، عمر 38 سال، چوتھے کا نام جگدیش رادھے شیام شرما، عمر 45 سال اور پانچویں کا نام جگدیش پونم چند شرما، عمر 38 سال بتائی گئی ہے۔ اس کے علاوہ ہمیں یوپی پولس فیکٹ چیک نام کے آفیشل ٹویٹر ہینڈل پر وائرل ویڈیو سے متعلق ایک پوسٹ ملی۔ جس میں یوپی پولس نے ویڈیو کو مدھیہ پردیش کے دھار کا بتایا ہے۔ کچھ کیورڈ سرچ کے دوران ہمیں کوشامبی واقعے سے متعلق کئی خبریں ملیں۔ ان خبروں کے مطابق پیر کے دن 21 مارچ کو یوپی کے کوشامبی ضلع کے ایک گاؤں میں ظفر عالم نام کے ایک شخص کو پیٹ پیٹ کر موت کے گھاٹ اتار دیا گیا تھا، مقتول کے بھائی کو بھی شرپسند ہجوم نے بری طرح تشدد کا شکار بنایا، جو اسپتال میں زیر علاج ہے۔ معاملہ عشق و عاشقی کا بتایا جا رہا ہے۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق ظفر کوری طبقے کی ایک لڑکی سے ملنے قریب کے ایک گاؤں جایا کرتا تھا۔ لڑکی کے اہل خانے کو یہ چیز پسند نہیں تھی، پیر کے روز لڑکی کے گھروالوں نے اسے گاؤں میں دیکھ لیا، جس کے بعد دونوں کے درمیان لڑائی ہوگئی اور ظفر نے اپنے بھائی نور کو بلا لیا، تبھی ظفر نے اپنے پستول سے فائرنگ شروع کردی۔ معاملہ طول پکڑتا گیا، جس کے بعد وہاں موجود بھیڑ نے ظفر اور اس کے بھائی کو ہجومی تشدد کا شکار بنایا، جہاں ظفر کی موت ہوگئی۔ پولس نے گرام پردھان کے شوہر مانک چندر سونکر سمیت دو درجن سے زائد گاؤں والوں کے خلاف بلوا اور قتل کا مقدمہ درج کیا ہے۔ مانک چندر نے ظفر اور اس کے بھائی کے خلاف بھی قتل کی کوشش کا مقدمہ درج کروایا ہے۔ اس طرح ہماری تحقیقات سے واضح ہو گیا کہ یوپی کے کوشامبی میں دو مسلم نوجوانوں کے ساتھ ہجومی تشدد کا واقعی پیش آیا تھا۔ لیکن اس واقعے سے جوڑ کر جس ویڈیو کو شیئر کیا جا رہا ہے وہ دراصل مدھیہ پردیش کی ہے اور پرانی ہے۔ Our Sources Media Report By DailyMail.co.uk Media Report By Zee News Media Report By DainikBhaskar Tweet by UP Police Fact check Media Report By The Times of India نوٹ:کسی بھی مشتبہ خبرکی تحقیق،ترمیم یا دیگرتجاویز کے لئے ہمیں نیچے دئیے گئے واہٹس ایپ نمبر پر آپ اپنی رائے ارسال کر سکتےہیں۔ 9999499044 Mohammed Zakariya February 6, 2025 Mohammed Zakariya November 7, 2024 Mohammed Zakariya March 20, 2024
schema:mentions
schema:reviewRating
schema:author
schema:datePublished
schema:inLanguage
  • Hindi
schema:itemReviewed
Faceted Search & Find service v1.16.115 as of Oct 09 2023


Alternative Linked Data Documents: ODE     Content Formats:   [cxml] [csv]     RDF   [text] [turtle] [ld+json] [rdf+json] [rdf+xml]     ODATA   [atom+xml] [odata+json]     Microdata   [microdata+json] [html]    About   
This material is Open Knowledge   W3C Semantic Web Technology [RDF Data] Valid XHTML + RDFa
OpenLink Virtuoso version 07.20.3238 as of Jul 16 2024, on Linux (x86_64-pc-linux-musl), Single-Server Edition (126 GB total memory, 2 GB memory in use)
Data on this page belongs to its respective rights holders.
Virtuoso Faceted Browser Copyright © 2009-2025 OpenLink Software