About: http://data.cimple.eu/claim-review/14b5b8b543cd6a7d3c05bbc1ed13b5511f07873ed6d4b61045038a95     Goto   Sponge   NotDistinct   Permalink

An Entity of Type : schema:ClaimReview, within Data Space : data.cimple.eu associated with source document(s)

AttributesValues
rdf:type
http://data.cimple...lizedReviewRating
schema:url
schema:text
  • فیکٹ چیک: برقع پہنے طالبات کی تصویر کو کیرالہ خاتون پولیس کا بتا کر کیا جا رہا ہے وائرل وشواس نیوز کی پڑتال میں یہ دعوی غلط نکلا۔ وائرل ہو رہی تصویر میں دکھ رہی طالبات ہیں، پولیس اہلکار نہیں۔ یہ تصویر 2017 میں کیرالہ کے کاسرگوڈ ضلع میں ایک عربی کالج سے لی گئی تھی۔ - By: Pallavi Mishra - Published: Nov 23, 2020 at 05:52 PM نئی دہلی (وشواس نیوز)۔ سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہی ہے ایک تصویر میں ایک پولیس اہلکار کے آس پاس برقع پہنے کھڑی بہت سی خواتین کو دیکھا جا سکتا ہے۔ اس تصویر کو شیئر کرتے ہوئے دعوی کیا جا رہا ہے کہ یہ تصویر کیرالہ کی خاتون پولیس کی ہے۔ وشواس نیوز کی پڑتال میں یہ دعوی غلط نکلا۔ وائرل ہو رہی تصویر میں دکھ رہی خوتین طالبات ہیں۔ یہ تصویر 2017 میں کیرالہ کے کاسرگوڈ ضلع کے ایک عربی کالج میں لی گئی تھی۔ کیا ہے وائرل پوسٹ میں؟ سوشل میڈیا صارف ’کارتک راج‘ نے وائرل تصویر کو شیئر کرتے ہوئہے لکھا ہے، ’’یہ فوٹو سعودی عرب کا نہیں ہے بلکہ کیرالہ کی خاتون پولیس کا ہے‘‘۔ اس پوسٹ کے آرکائیو ورژن کو یہاں دیکھیں۔ پڑتال ویڈیو کے ویری فیکیشن کے لئے ہم نے ان اس تصویر کو گوگل رورس امیج پر ڈالا اور سرچ کیا۔ ہمیں 24 اکتوبر 2017 کو شائع دا نیو انڈین ایکسپریس کی ایک خبر میں یہ تصویر ملی۔ خبر کے مطابق، اس تصویر میں کاسرگوڈ ضلع کے اس وقت کے پولیس چیف کے جی سائمن طالبات کے ساتھ فوٹو کھنچوا رہے ہیں۔ خبر کے مطابق، تصویر میں دکھ رہی خواتین کیرالہ کے کاسرگوڈ ضلع کے ایک عربی کالج کی طالبہ تھیں۔ اس موضوع پر مزید تصدیق کے لئے ہم نے پولیس افسر کے جی سائمن سے رابطہ کیا۔ انہوں نے تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ یہ تصویر 2017 کی ہے، جب وہ کاسرگوڈ میں ایک تعلیمی ادارہ میں منعقدہ تقریب میں مہمان کے طور پر شریک ہوئے تھے اور وہاں کی طالبات نے ان کے ساتھ ساتھ تصویر کھنچوائی تھی۔ انہوں نے مزید بتایا کہ، ’’تصویر میں دکھ رہی خواتین پولیس اہلکار نہیں، طالبہ تھیں۔ یہ طالبات مقامی ونیتا پولیس کے ذریعہ منعقدہ ’نربھیا‘ نامی ایک سیلف ڈیفنس ٹرینگ میں حصہ لے رہی تھیں‘‘۔ فرضی پوسٹ کو شیئر کرنے والے فیس بک صارف ’کارتک راج ہندو‘ کی سوشل اسکیننگ میں ہم نے پایا کہ صارف کی جانب سے اس سے قبل بھی فرضی پوسٹ شیئر کی جا چکی ہے۔ نتیجہ: وشواس نیوز کی پڑتال میں یہ دعوی غلط نکلا۔ وائرل ہو رہی تصویر میں دکھ رہی طالبات ہیں، پولیس اہلکار نہیں۔ یہ تصویر 2017 میں کیرالہ کے کاسرگوڈ ضلع میں ایک عربی کالج سے لی گئی تھی۔ - Claim Review : دعوی کیا جا رہا ہے کہ یہ تصویر کیرالہ کی خاتون پولیس کی ہے۔ - Claimed By : Kartik Raj Hindu - Fact Check : جھوٹ مکمل حقیقت جانیں... کسی معلومات یا افواہ پر شک ہو تو ہمیں بتائیں سب کو بتائیں، سچ جاننا آپ کا حق ہے۔ اگر آپ کو ایسے کسی بھی میسج یا افواہ پر شبہ ہے جس کا اثر معاشرے، ملک یا آپ پر ہو سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ آپ نیچے دئے گئے کسی بھی ذرائع ابلاغ کے ذریعہ معلومات بھیج سکتے ہیں۔
schema:mentions
schema:reviewRating
schema:author
schema:datePublished
schema:inLanguage
  • English
schema:itemReviewed
Faceted Search & Find service v1.16.115 as of Oct 09 2023


Alternative Linked Data Documents: ODE     Content Formats:   [cxml] [csv]     RDF   [text] [turtle] [ld+json] [rdf+json] [rdf+xml]     ODATA   [atom+xml] [odata+json]     Microdata   [microdata+json] [html]    About   
This material is Open Knowledge   W3C Semantic Web Technology [RDF Data] Valid XHTML + RDFa
OpenLink Virtuoso version 07.20.3238 as of Jul 16 2024, on Linux (x86_64-pc-linux-musl), Single-Server Edition (126 GB total memory, 11 GB memory in use)
Data on this page belongs to its respective rights holders.
Virtuoso Faceted Browser Copyright © 2009-2025 OpenLink Software