About: http://data.cimple.eu/claim-review/26516c8a7a05d84b6e3a8ab1cded279f11e2372ecce0ff0d58510f72     Goto   Sponge   NotDistinct   Permalink

An Entity of Type : schema:ClaimReview, within Data Space : data.cimple.eu associated with source document(s)

AttributesValues
rdf:type
http://data.cimple...lizedReviewRating
schema:url
schema:text
  • Newchecker.in is an independent fact-checking initiative of NC Media Networks Pvt. Ltd. We welcome our readers to send us claims to fact check. If you believe a story or statement deserves a fact check, or an error has been made with a published fact check Contact Us: checkthis@newschecker.in Fact checks doneFOLLOW US Fact Check سوشل میڈیا پر احتجاج کی ویڈیو گردش کررہی ہے، جس سے متعلق دعویٰ ہے کہ یہ حال ہی میں سیکورٹی فورسز کی طرف سے ایرانی جنرل قاسم سلیمانی کی تصویر کو جلانے بعد کشمیریوں کی طرف سے احتجاج کی ہے۔ ایک ٹویٹر صارف نے ویڈیو شیئر کرتے ہوئے عربی زبان میں کیپشن میں لکھا ہے کہ ‘بھارت میں کشمیر پولیس کے ایک اہلکار نے شہید قاسم سلیمانی کی تصویر جلادی، جو ایک مقامی شہری کے گھر میں تھی، جس کے نتیجے میں شہید رہنما کے دفاع میں مظاہرے ہوئے، نتیجتاً فورسز اور مظاہرین کے درمیان جھڑپیں ہوئیں۔ جس کی وجہ سے پولیس سربراہ کو معافی مانگنا پڑی اور ہاتھ میں شہید سلیمانی اور امام خمینی کی تصویر بلند کرنا پڑی’۔ اسی کیپشن کے ساتھ دیگر صافین نے بھی احتجاج کی ویڈیو کو شیئر کیا ہے، جس آرکائیو لنک آپ یہاں، یہاں اور یہاں دیکھ سکتے ہیں۔ احتجاج کی ویڈیو کو فیس بُک پر بھی اسی دعوے کے ساتھ شیئر کیا گیا ہے۔ نیوز چیکر نے احتجاج کی ویڈیو کی حقیقت جاننے کے لیے گوگل پر چند کیورڈ سرچ کیے۔ سرچ کے دوران ہمیں اس واقعے سے متعلق متعدد رپورٹز ملیں۔ نیوز ویب سائٹ کشمیر والا کی ایک رپورٹ میں اس واقعہ کے سلسلے میں ہمیں 15 فروری 2022 کی ایک رپورٹ ملی۔ رپورٹ میں لکھا گیا ہے کہ ‘فوج نے مبینہ طور پر ایرانی ملٹری کمانڈر قاسم سلیمانی کی تصویر نذرِ آتش کی۔ جس کے بعد فوجی افسر کو عوام سے معافی مانگنا پڑی’۔ دی کشمیر پریس وئب سایٹ پر بھی واقعہ سے متعلق رپورٹ 15 فروری 2022 کو شائع کی گئی ہے۔ رپورٹ میں لکھا گیا ہے کہ ‘ضلع بڈگام کے علاقے ماگام میں شروع ہونے والی جھڑپوں میں ایک لڑکی سمیت کم از کم سات افراد زخمی ہوئے جہاں کچھ فوجی اہلکاروں نے مبینہ طور پر ایرانی فوج کے سابق کمانڈر قاسم سلیمانی کی تصویر کو نذر آتش کردیا’۔ سرچ کے دوران ہمیں دیگر رپورٹز میں بھی واقعے سے متعلق اسی طرح کی تفاصیل ملیں، جنہیں آپ یہاں، یہاں اور یہاں پڑھ سکتے ہیں۔ اس طرح سے ہماری تحقیقات میں ثابت ہوا یہ واقعہ دراصل فروری 2022 میں پیش آیا ہے۔ حال میں اس طرح کے واقعے سے متعلق ہمیں کوئی رپورٹ نہیں ملی۔ لہذا ہم دعوے کے ساتھ کہہ سکتے ہیں احتجاج کی ویڈیو پرانی ویڈیو ہے۔ Our Sources Report by The Kashmir Wala, Dated February 15, 2022 Report by The Kashmir Press, Dated February 15, 2022 نوٹ: کسی بھی مشتبہ خبرکی تحقیق،ترمیم یا دیگرتجاویز کے لئے ہمیں نیچے دئیے گئے واہٹس ایپ نمبر پر آپ اپنی رائے ارسال کرسکتے ہیں۔ 9999499044 Mohammed Zakariya December 2, 2024 Mohammed Zakariya November 6, 2024 Mohammed Zakariya October 19, 2024
schema:mentions
schema:reviewRating
schema:author
schema:datePublished
schema:inLanguage
  • Hindi
schema:itemReviewed
Faceted Search & Find service v1.16.115 as of Oct 09 2023


Alternative Linked Data Documents: ODE     Content Formats:   [cxml] [csv]     RDF   [text] [turtle] [ld+json] [rdf+json] [rdf+xml]     ODATA   [atom+xml] [odata+json]     Microdata   [microdata+json] [html]    About   
This material is Open Knowledge   W3C Semantic Web Technology [RDF Data] Valid XHTML + RDFa
OpenLink Virtuoso version 07.20.3238 as of Jul 16 2024, on Linux (x86_64-pc-linux-musl), Single-Server Edition (126 GB total memory, 11 GB memory in use)
Data on this page belongs to its respective rights holders.
Virtuoso Faceted Browser Copyright © 2009-2025 OpenLink Software