About: http://data.cimple.eu/claim-review/3b49b39a681baacd6457fa9f20339dd5391e4832db50771c2e099775     Goto   Sponge   NotDistinct   Permalink

An Entity of Type : schema:ClaimReview, within Data Space : data.cimple.eu associated with source document(s)

AttributesValues
rdf:type
http://data.cimple...lizedReviewRating
schema:url
schema:text
  • Newchecker.in is an independent fact-checking initiative of NC Media Networks Pvt. Ltd. We welcome our readers to send us claims to fact check. If you believe a story or statement deserves a fact check, or an error has been made with a published fact check Contact Us: checkthis@newschecker.in Fact checks doneFOLLOW US Crime راجستھان کے کرولی میں ہوئی فرقہ وارانہ فسادات سے جوڑ کر پاکستان کی معروف نیوز ویب سائٹ جیو نیوز اردو نے ایک ویڈیو کے ساتھ خبر شائع کی ہے۔ جس میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ایک شخص مسجد پر بھگوا پرچم لہرا رہا ہے، نیچے کچھ لوگ گانے پر رقص کرتے اور جے شری رام کے نعرے بھی لگاتے ہوئے نظر آ رہے ہیں۔ جیو نیوز نے اس ویڈیو کو کرولی میں ہوئے فرقہ وارانہ فسادات کا بتا کر خبر شائع کی ہے۔ ایک فیس بک صارف نے مسجد پر بھگوا پرچم لہرائے جانے کی وائرل ویڈیو کو راجستھان کا بتاکر شیئر کیا ہے۔ مسجد پر بھگوا پرچم لہرائے جانے والے ویڈیو کے ساتھ فیس بک اور ٹویٹر صارفین نے کیپشن میں لکھا ہے کہ “ہند-وتوا دہشت گرد گروپ کی پرتشدد بائیک ریلی کے بعد راجستھان، کرولی میں کرفیو نافز۔ بہت سی دکانوں اور گاڑیوں کو آگ لگا دی گئی، پتھراؤ کیا اور مسجد پر بھی حملہ کیا، پولیس نے کچھ نہیں کیا مگر جب مسلمانوں نے ردعمل کا اظہار کیا تو پولیس نے مسلمانوں کو گرفتار کر لیا”۔ وائرل پوسٹ کا آرکائیو لنک یہاں، یہاں اور یہاں دیکھیں۔ راجستھان کے کرولی میں ہوئے فرقہ وارانہ فسادات سے جوڑ کر شیئر کی گئی ویڈیو کی سچائی جاننے کے لئے ہم نے کچھ کیورڈ سرچ کیا۔ اس دوران ہمیں کرولی ضلع کے کلیکٹر کا ایک ٹویٹ ملا۔ اس ٹویٹ میں ویڈیو کے کرولی کا ہونے سے انکار کیا گیا ہے۔ ٹویٹ میں مزید لکھا ہے کہ یہ ویڈیو کرولی کی نہیں ہے اور افواہ پھیلانے والوں کے خلاف پولس کاروائی کرے گی۔ کرولی کلیکٹر کے اس ٹویٹ پر ایک صارف نے کمنٹ میں ویڈیو کو غازی پور کا بتایا ہے۔ اس کے بعد ہم نے ویڈیو کو کچھ کیورڈ کی مدد سے تلاشنا شروع کیا۔ جہاں ہمیں کئی اور پوسٹ ملے، جس میں اس ویڈیو کو اترپردیش کے غازی پور کا بتایا گیا ہے۔ سید شہزاد حیدر عابدی نامی صارف نے بھی مذکورہ مسجد پر بھگوا پرچم لہرائے جانے والی ویڈیو کو 4 اپریل کو شیئر کیا تھا۔ جس میں انہوں نے لکھا تھا کہ یہ واقعہ غازی پور کے گہمر قصبے کی ہے، جہاں سابق سابق ایم ایل اے سنیتا سنگھ کے حامیوں نے مسجد میں گھس کر نمازیوں کی پٹائی کی اور ماحول بگاڑنے کا کام کیا۔ لیکن شہزاد حیدر کے اس ٹویٹ پر غازی پور پولیس نے جواب میں لکھا کہ گہمر تھانے میں ایسا کوئی واقعہ سامنے نہیں آیا ہے۔ سرچ کے دوران ہمیں سید عظمیٰ پروین نامی ٹویٹر ہینڈل پر ایک پوسٹ ملا۔ جس میں انہوں نے کچھ تصاویر شیئر کی ہیں۔ عظمیٰ نے ٹویٹ میں لکھا کہ گہمر کی اس مسجد کی کچھ تصاویر ملی ہیں جو اس بات کا ثبوت ہے کہ وائرل ویڈیو گہمر کی ہی ہے۔ عظمیٰ کی جانب سے شیئر کی گئی تصاویر میں نظر آنے والی مسجد وائرل ویڈیو میں موجود مسجد سے بالکل ملتی جلتی ہے۔ مذکورہ ویڈیو کے حوالے سے ملی جانکاری کی تصدیق کے لیے ہم نے غازی پور دیہی پولیس ایس پی آر ڈی چورسیا سے بات کی۔ انہوں نے ہمیں اس بات کی تصدیق کی کہ وائرل ویڈیو گہمر کی ہی ہے۔ پولیس سپریٹنڈنٹ چورسیا کے مطابق، “یہ واقعہ 2 اپریل کا ہے جب گہمر میں شوبھا یاترا کا اہتمام کیا گیا تھا۔ اس دوران جب اس مسجد کے قریب سے ریلی نکلی تو کچھ نوجوان سیڑھیوں کی مدد سے مسجد پر چڑھ گئے اور بھگوا جھنڈے کے ساتھ جے شری رام کے نعرے لگانے لگے۔ ہم نے اس سلسلے میں مقدمہ درج کر لیا ہے اور نوجوان کی شناخت کی جا رہی ہے”۔ ہم نے پولیس سپریٹنڈنٹ سے یہ بھی پوچھا کہ اگر یہ ویڈیو گہمر کی ہے تو غازی پور پولیس نے اپنے ٹویٹ میں کیوں لکھا کہ ایسا کوئی معاملہ سامنے نہیں آیا ہے۔ اس پر انہوں نے کہا کہ ابتدائی طور پر پولیس کو اس بارے میں کوئی اطلاع نہیں تھی۔ لیکن بعد میں تحقیقات سے پتہ چلا کہ یہ ویڈیو گہمر کی ہے۔ نیوز چیکر نے اس سلسلے میں غازی پور کی بی جے پی کی سابق ایم ایل اے سنیتا سنگھ کے نمائندے ابھیشیک پانڈے سے بات کی۔ ابھیشیک نے بھی اس ویڈیو کو گہمر کا بتایا۔ ابھیشیک نے کہا، “یہ ویڈیو گہمر میں منعقد شوبھا یاترا کے دوران کا ہے۔ لیکن اس معاملے کو جس طرح بڑھا چڑھا کر پیش کیا جا رہا ہے وہ غلط ہے۔ شوبھا یاترا سڑک سے نکل رہی تھی اور یہ ویڈیو ایک بستی کی ہے۔ جن نوجوانوں نے یہ حرکت کی تھی وہ بہت کم عمر ہیں۔ اس نے یاترا سے الگ جا کر مسجد پر بھگوا لہرایا تھا۔ اس کے لیے ہم نے ان نوجوانوں کو سب کے سامنے ڈانٹا تھا اور معافی بھی منگوائی تھی“۔ اس طرح ہماری تحقیقات سے واضح ہوتا ہے کہ مسجد پر بھگوا پرچم لہرائے جانے کی یہ ویڈیو کرولی کی نہیں ہے بلکہ اتر پردیش کے غازی پور کی ہے۔ جہاں ایک نوجوان نے مسجد کی دیوار پر زعفرانی پرچم لہرایا تھا۔ جسے اب کرولی میں ہوئے فرقہ وارانہ فسادات سے جوڑ کر غلط دعوے کے ساتھ شیئر کیا جا رہا ہے۔ Our Sources Tweets of Karauli DM, Sayed Shehzad abidi and Sayyad Uzma Parveen Quotes of Ghazipur Rural SP RD Chaurasia And Representative of Former Ghazipur MLA نوٹ:کسی بھی مشتبہ خبرکی تحقیق،ترمیم یا دیگرتجاویز کے لئے ہمیں نیچے دئیے گئے واہٹس ایپ نمبر پر آپ اپنی رائے ارسال کر سکتےہیں۔ ۔9999499044
schema:mentions
schema:reviewRating
schema:author
schema:datePublished
schema:inLanguage
  • Hindi
schema:itemReviewed
Faceted Search & Find service v1.16.115 as of Oct 09 2023


Alternative Linked Data Documents: ODE     Content Formats:   [cxml] [csv]     RDF   [text] [turtle] [ld+json] [rdf+json] [rdf+xml]     ODATA   [atom+xml] [odata+json]     Microdata   [microdata+json] [html]    About   
This material is Open Knowledge   W3C Semantic Web Technology [RDF Data] Valid XHTML + RDFa
OpenLink Virtuoso version 07.20.3238 as of Jul 16 2024, on Linux (x86_64-pc-linux-musl), Single-Server Edition (126 GB total memory, 11 GB memory in use)
Data on this page belongs to its respective rights holders.
Virtuoso Faceted Browser Copyright © 2009-2025 OpenLink Software