About: http://data.cimple.eu/claim-review/723bff14ec39066851ead2bf67a009201bb4d405741db60b2051515e     Goto   Sponge   NotDistinct   Permalink

An Entity of Type : schema:ClaimReview, within Data Space : data.cimple.eu associated with source document(s)

AttributesValues
rdf:type
http://data.cimple...lizedReviewRating
schema:url
schema:text
  • Newchecker.in is an independent fact-checking initiative of NC Media Networks Pvt. Ltd. We welcome our readers to send us claims to fact check. If you believe a story or statement deserves a fact check, or an error has been made with a published fact check Contact Us: checkthis@newschecker.in Fact checks doneFOLLOW US Fact Check سوشل میڈیا پر دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ کرناٹک ہائی کورٹ کے فیصلے کے مخالف بمبئی ہائی کورٹ نے مسلم طالبہ کو کالج میں حجاب پہن کر داخلے کی اجازت دی ہے۔ کرناٹک کے اسکولوں میں مسلم طالبہ کے حجاب پہن کر داخلے پر پابندی کا تنازعہ ختم ہونے کا نام نہیں لے رہا ہے۔ کرناٹک ہائی کورٹ نے 15 مارچ 2022 کو اپنے فیصلے میں کہا تھا کہ حجاب مذہب اسلام کا حصہ نہیں ہے، ساتھ ہی عدالت نے اسکولوں اور کالجوں میں حجاب پر پابندی کے فیصلے کو برقرار رکھا تھا۔ جس کے بعد کئی مسلم تنظیموں نے اس فیصلے کی مخالفت میں بند کا بھی اعلان کیا تھا۔ کچھ سماجی و مذہبی تنظیموں نے ہائی کورٹ کے اس فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے کی بات بھی کہی تھی۔ اسی کے پیش نظر ان دنوں سوشل میڈیا پر صارفین دو طرح کی پوسٹ شیئر کر رہے ہیں۔ ٹویٹر پر ایک صارف نے حجابی لڑکیوں کی تصویر کے ساتھ کیپشن میں لکھا ہے کہ” ممبئی ہائی کورٹ نے کہا ہے کہ اگر کوئی مسلم طالبہ حجاب پہن کر کالج میں داخل ہوتی ہے تو کالج انتظامیہ کو ان طالبات کو روکنے کا کوئی حق نہیں ہے، کرناٹک ہائی کورٹ پر طمانچہ ہے”۔ پاکستان کی معروف نیوز ویب سائٹ جیو نیوز و دیگر اردو نیوز ویب سائٹ کے علاوہ سوشل میڈیا صارفین کا اس حوالے سے دعویٰ ہے کہ “بمبئی ہائی کورٹ نے مسلم طالبات کو حجاب پہن کر کالجوں میں داخلے کی اجازت دے دی ہے، جبکہ بھارت کی کرناٹک کی عدالت نے حجاب کو اسلام کا جزو نا مانتے ہوئے حجاب پر پابندی برقرار رکھی ہے۔ حالانکہ ان رپورٹس میں یہ بھی لکھا ہے کہ بمبئی ہائی کورٹ نے یہ فیصلہ مہاراشٹرا کے شہر تھانے کے ہومیو پیتھک کالج کی طالبہ کی عرٖضی کی سنوائی کرتے ہوئے عدالت نے کالج انتظامیہ کو حکم دیا کہ وہ طالبہ کو حجاب کے ساتھ کلاس میں داخل ہونے کی اجازت دے۔ حجاب تنازعہ کے درمیان بمبئی ہائی کورٹ نے کرناٹک ہائی کورٹ کے فیصلے کے مخالف اپنا فیصلہ دیا ہے کہ مسلم طالبات کالجوں میں حجاب پہن کر داخلے کی اجازت دی جائے۔ اس دعوے کی سچائی جاننے کے لئے ہم نے سب سے پہلے انگلش میں “بمبئی ہائیکورٹ حجاب” کیورڈ کو گوگل پر سرچ کیا۔ اس دوران ہمیں حالیہ دنوں میں شائع ایسی کوئی میڈیا رپورٹ نہیں ملی، جس سے وائرل دعویٰ سچ ثابت ہو۔ البتہ اس سلسلے میں ہمیں نیوز18 انڈیا پر شائع 15 مارچ 2018 کی ایک رپورٹ ملی۔ جس میں مذکورہ دعویٰ سے متعلق ایک فیصلے کا ذکر کیا گیا ہے۔ نیوز18 پر شائع رپورٹ کے مطابق سال 2018 میں سائی ہومیوپیتھک میڈیکل کالج کی ایک طلبہ کی جانب سے داخل کی گئی عرضی کی سماعت کرتے ہوئے بمبئی ہائی کورٹ نے طلبہ کو حجاب پہن کر کالج جانے کی اجازت دی تھی۔ دیگر کیورڈ سرچ کے دوران ہمیں نئی دنیا، انڈین ایکسپریس، انڈیا ٹوڈے، ممبئی میرر اور انڈیا ڈاٹ کی ویب سائٹ پر رپورٹس ملیں۔ جن میں مذکورہ معاملے کی جانکاری دی گئی ہے۔ ان رپورٹس میں یہ بھی واضح کیا گیا ہے کہ باندھرا کی رہنے والی فقیحہ بادامی نے 2016 میں بھیونڈی میں موجود سائی ہومیوپیتھک میڈیکل کالج میں داخلہ لیا تھا، جہاں فقیحہ کو کالج نے حجاب پہن کر کلاس آنے سے منع کر دیا تھا، جس کے بعد اس نے عدالت کا دروازہ کھٹکھٹایا تھا، تب فقیحہ کو کالج میں حجاب پہن کر آنے کی اجازت بمبئی ہائی کورٹ نے دیا تھا۔ لیکن ہمیں گوگل کیورڈ سرچ کے دوران کوئی ایسی خبر نہیں ملی، جس میں حالیہ دنوں میں بمبئی ہائی کورٹ حجاب سے متعلق اپنے فیصلے میں مسلم طالبات کو حجاب پہن کر کالجوں میں کلاسز کرنےکی اجازت دی ہو۔ اس کے علاوہ ہم نے بمبئی ہائی کورٹ کے آفیشل ویب سائٹ کو بھی کھنگالا، لیکن یہاں بھی ہمیں وائرل دعوے سے متعلق کوئی حکم نامہ نہیں ملا۔ اس طرح ہماری تحقیقات میں ثابت ہوتا ہے کہ بمبئی ہائی کورٹ نے حالیہ دنوں میں کرناٹک ہائی کورٹ کے حجاب پر پابندی برقرار رکھے جانے والے فیصلے کے مخالف کسی بھی طرح کا نیا فیصلہ نہیں سنایا ہے، جس میں مسلم طالبات کو حجاب پہن کر اسکولوں اور کالجوں میں داخلے کی اجازت دی ہو۔ پاکستانی نیوز ویب سائٹ نے جن خبر کو حالیہ حجاب معاملے سے جوڑ کر شائع کی ہے وہ بھی گمراہ کن ہے۔ Our Sources Report Published by News18 on 15 March 2018 Report Published by Nai Duniya on 23 May 2018 Report Published by India Today on 25 May 2018 Report Published by Indianexpress on 26 May 2018 نوٹ:کسی بھی مشتبہ خبرکی تحقیق،ترمیم یا دیگرتجاویز کے لئے ہمیں نیچے دیئے گئے واہٹس ایپ نمبر پر آپ اپنی رائے ارسال کر سکتےہیں۔ 9999499044 Mohammed Zakariya March 11, 2023 Mohammed Zakariya February 10, 2022 Mohammed Zakariya September 29, 2022
schema:mentions
schema:reviewRating
schema:author
schema:datePublished
schema:inLanguage
  • Hindi
schema:itemReviewed
Faceted Search & Find service v1.16.115 as of Oct 09 2023


Alternative Linked Data Documents: ODE     Content Formats:   [cxml] [csv]     RDF   [text] [turtle] [ld+json] [rdf+json] [rdf+xml]     ODATA   [atom+xml] [odata+json]     Microdata   [microdata+json] [html]    About   
This material is Open Knowledge   W3C Semantic Web Technology [RDF Data] Valid XHTML + RDFa
OpenLink Virtuoso version 07.20.3238 as of Jul 16 2024, on Linux (x86_64-pc-linux-musl), Single-Server Edition (126 GB total memory, 2 GB memory in use)
Data on this page belongs to its respective rights holders.
Virtuoso Faceted Browser Copyright © 2009-2025 OpenLink Software