About: http://data.cimple.eu/claim-review/8dd913e52b4f913cb58c5986bbd9bb7dbbf97c0b50e8e7028f76d932     Goto   Sponge   NotDistinct   Permalink

An Entity of Type : schema:ClaimReview, within Data Space : data.cimple.eu associated with source document(s)

AttributesValues
rdf:type
http://data.cimple...lizedReviewRating
schema:url
schema:text
  • فیکٹ چیک: لکھنئو کے وائرل ویڈیو میں فرقہ وارانہ اینگل نہیں، متاثرین اور ملزمان سبھی ایک کمیونٹی کے - By: Umam Noor - Published: Jun 28, 2019 at 01:26 PM - Updated: Aug 30, 2020 at 07:43 PM نئی دہلی (وشواس نیوز)۔ سوشل میڈیا پر 25 جون سے ایک ویڈیو تیزی سے وائرل ہو رہا ہے۔ اس ویڈیو میں ایک لڑکے اور ایک لڑکی کو خون سے لت پت دیکھا جا سکتا ہے۔ دعویٰ کیا جا رہا کہ ایک ہندو لڑکی کی مسلم لڑکے عصمت دری نہیں کر پائے تو اسے اور اس کے بھائی کو بری طرح مارا۔ وشواس ٹیم کی پڑتال میں پتہ چلا کہ ویڈیو میں خون سے لہولہان لڑکا اور لڑکی ہندو نہیں، مسلم ہیں۔ ملزمان اور متاثرین دونوں ہی ایک ہی کمیونٹی سے ہیں۔ زخمی بھائی- بہن کو ہندو بتانے والی پوسٹ فرضی ہے۔ حادثہ میں کوئی فرقہ وارانہ رنگ نہیں ہے۔ کیا ہے وائرل پوسٹ میں فیس بک سے لے کر ٹویٹر پر وائرل ہو رہے ویڈیو میں ایک لڑکا اور ایک لڑکی خون سے لہولہان نظر آرہے ہیں۔ دونوں بھائی- بہن ہیں۔ اس ویڈیو کو لے کر ناگیشور سنگھ بگھیل نام کے ایک فیس بک صارف نے دعویٰ کیا، ’’جھارکھنڈ حادثہ پر ایک ملزم (چور) کے لئے آنسو بہانے والے فرضی ہندووں، اس ویڈیو کو بھی دیکھ لو۔ لکھنئو میں یہ حادثہ انٹوجا تھانہ علاقہ کا گزشتہ روز کا ہے، پر امن مذہب یعنی مسلمانوں نے جن کا نام اسلام اور اس کے چار پانچ ساتھی اس لڑکے کی بہن کی عصمت دری کرنے آئے۔ اس نے عصمت دری نہیں کرنے دی تو بہن- بھائی دونوں کو بری طرح پیٹا۔ لیکن یہ حادثہ میڈیا کی سرخی نہیں بنا کیوں کہ یہ ہندو ہیں‘‘۔ رواں ماہ کی 25 تاریخ کو اپ لوڈ کئے گئے اس ویڈیو کو اب تک چار ہزار سے زیادہ مرتبہ دیکھا جا چکا ہے۔ تاہم 161 لوگ اسے شیئر کر چکے ہیں۔ اسی ویڈیو کو ہزاروں دیگر صارفین بھی مختلف کیپشنس سے سوشل میڈیا پر وائرل کر رہے ہیں۔ پڑتال وشواس ٹیم نے سب سے پہلے وائرل ہو رہے ویڈیو کو غور سے دیکھا اور سنا۔ 45 سیکنڈ کے اس ویڈیو سے ہمیں یہ تو پتہ چلا کہ ملزم مسلم ہیں۔ حالاںکہ، یہ کہیں سے بھی نہیں پتہ چل پا رہا تھا کہ دونوں بھائی- بہن ہندو ہیں کیا؟ کیوں کہ سوشل میڈیا پر حادثہ کا ویڈیو فرقہ وارانہ اینگل لئے ہوئے وائرل ہو رہا تھا۔ اسلئے ہمیں یہ جاننا ضروری تھا۔ وشواس ٹیم نے وائرل پوسٹ میں استعمال کی گئی جگہ کا نام ’انٹوجا‘ کو گوگل میں سرچ کیا۔ ہمیں نیوز18 ڈاٹ کام (نیچے انگریزی میں دیکھیں) کی ایک خبر کا لنک ملا۔ 25 جون کو شائع ہوئی اس خبر سے ہمیں پتہ چلا کہ ویڈیو میں دکھ رہے لڑکے کا نام شاہ رخ ہے۔ ساتھ میں اس کی بہن ہے۔ خبر کے آخر میں لکھا تھا، ’’پولیس کےمطابق، حادثہ انٹوجا تھانہ علاقہ کا ہے۔ یہاں گھر کے سامنے کھیل رہے کچھ بچے/ نوجوان کی آپس میں لڑائی ہو گئی تھی۔ اسی کو لے کر دو گروپوں میں متنازعہ بڑھا اور مار پیٹ ہو گئی‘‘۔ News18.com اس کے بعد وشواس ٹیم نے ان ویڈ ٹول کا استعمال کرتے ہوئے لکھنئو پولیس کے ٹویٹر ہینڈل پر حادثہ سے متعلق ٹویٹ سرچ کرنے شروع کئے۔ حادثہ 24 جون کا تھا، اسلئے ہم نے 24 جون سے لے کر 26 جون تک کے ٹویٹس کو سرچ کرنا شروع کیا۔ ہمیں انٹوجا حادثہ سے جڑے متعدد ٹویٹس ملے۔ جون کی 25 تاریخ کو صبح 8:48 بجے لکھنئو پولیس کی جانب سے کئے گئے ٹویٹ میں بتایا گیا، ’’تھانہ علاقہ انٹوجا میں گھر کے سامنے کھیل رہے بچے/ نوجوان کی آپس میں لڑائی ہو گئی۔ اسی کو لے کر دو گروپوں (ایک ہی کمیونٹی (مسلم) کے درمیان متنازعہ بڑھا اور مار پیٹ ہوئی‘‘۔ ٹویٹس آپ نیچے پڑھ سکتے ہیں۔ اس ٹویٹ کے کچھ گھنٹے بعد لکھئنو پولیس کا دوسرا ٹویٹ 10:22 بجے آتا ہے۔ اس میں بتایا گیا کہ ایس ایس پی نے انٹوجا حادثہ میں غیر انسانی سلوک کرنے کے سبب کانسٹیبل راہل کو فوری طور پر لائن حاضر کر دیا۔ اس کے بعد 11:28 بجے لکھئنو پولیس ایک اور ٹویٹ کرتی ہے۔ اس میں جانکاری دی جاتی ہے کہ انٹوجا معاملہ میں چاروں ملزمان کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ اتنا کرنے کے بعد ہم نے لکھنئو پولیس کے ایس ایس پی آفس میں کال کیا۔ وہاں سے ہمیں پی آر او ابھیشیک تیواری کا نمبر ملا۔ وشواس ٹیم نے ابھیشیک تیواری سے رابطہ کیا۔ انہوں نے بتایا کہ وائرل ہو رہا ویڈیو لکھنئو کے انٹوجا کا ہی ہے۔ اس میں سبھی ایک ہی کمیونٹی کے لوگ تھے۔ فرقہ وارانہ اینگل پوری طرح غلط ہے۔ نتیجہ: وشواس ٹیم کی پڑتال میں پتہ چلا کہ لکھنئو کے انٹوجا میں ہوئے حادثہ میں کوئی فرقہ وارانہ اینگل نہیں ہے۔ ملزمان اور متاثرین دونوں ہی ایک کمیونٹی کے ہیں۔ مکمل سچ جانیں…سب کو بتائیں اگر آپ کو ایسی کسی بھی خبر پر شک ہے جس کا اثر آپ کے معاشرے اور ملک پر پڑ سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ ہمیں یہاں جانکاری بھیج سکتے ہیں۔ آپ ہم سے ای میل کے ذریعہ رابطہ کر سکتے ہیں contact@vishvasnews.com اس کے ساتھ ہی واٹس ایپ (نمبر9205270923 ) کے ذریعہ بھی اطلاع دے سکتے ہیں۔ - Claim Review : ہندو لڑکی کی عصمت دری نہیں کر پائے مسلمانوں نے کر دی پٹائی - Claimed By : FB User- Nageshwar Singh Baghel - Fact Check : جھوٹ
schema:mentions
schema:reviewRating
schema:author
schema:datePublished
schema:inLanguage
  • English
schema:itemReviewed
Faceted Search & Find service v1.16.115 as of Oct 09 2023


Alternative Linked Data Documents: ODE     Content Formats:   [cxml] [csv]     RDF   [text] [turtle] [ld+json] [rdf+json] [rdf+xml]     ODATA   [atom+xml] [odata+json]     Microdata   [microdata+json] [html]    About   
This material is Open Knowledge   W3C Semantic Web Technology [RDF Data] Valid XHTML + RDFa
OpenLink Virtuoso version 07.20.3238 as of Jul 16 2024, on Linux (x86_64-pc-linux-musl), Single-Server Edition (126 GB total memory, 11 GB memory in use)
Data on this page belongs to its respective rights holders.
Virtuoso Faceted Browser Copyright © 2009-2025 OpenLink Software