Newchecker.in is an independent fact-checking initiative of NC Media Networks Pvt. Ltd. We welcome our readers to send us claims to fact check. If you believe a story or statement deserves a fact check, or an error has been made with a published fact check
Contact Us: checkthis@newschecker.in
Fact checks doneFOLLOW US
Crime
سوشل میڈیا پر خواتین کے ہاتھوں تشدد کا نشانہ بنائے جارہے ایک شخص کی ویڈیو شیئر کی جارہی ہے۔ ویڈیو میں خواتین کے ہاتھوں تشدد کا نشانہ بنائے جارہے شخص کو بھارتی لیڈر بتایا جارہا ہے، جس نے اپنے انتخابی حلقہ میں ترقی کا وعدہ کیا تھا، لیکن اس نے وعدہ پورا نہیں کیا اور جب وہ اپنے حلقے کا دورہ کرنے گیا تو وہاں کی خواتین نے ان کی جم کر مار پیٹ کی”۔
ویڈیو کے کیپشن میں ایک ٹویٹر صارف نے لکھا ہے کہ “زیرنظر ویڈیو 1 بھارتی سیاستدان کی ہے، وعدہ وفا نہ کرنے پر حلقے کی خواتین مل کر اس کا استقبال کر رہی ہیں۔ کاش ہم پاکستانیوں کو بھی یہی شعور آ جائے ،سیاستدانوں سے پوچھ سکیں کہ آپ نے ہمارے علاقے کے لئےکیا کیا؟ تعلیم، صحت، روڈز، سیوریج، بجلی کہ سہولیات کا فقدان کیوں”۔
مذکورہ دعوے کے ساتھ خواتین کے ہاتھوں تشدد کا نشانہ بنائے جارہے شخص کی ویڈیو کو متعدد فیس بک صارفین نے شیئر کیا ہے۔
خواتین کے ہاتھوں تشدد کا نشانہ بنائے جارہے شخص کی ویڈیو کے ساتھ کئے گئے دعوے کی سچائی جاننے کے لئے ہم نے انوڈ ٹول کی مدد سے وائرل ویڈیو کے کچھ کیفریم کو گوگل ریورس سرچ کیا۔ جہاں ہمیں ملیالم زبان میں 6 جنوری 2023 کو شائع ہونے والی رپورٹر لائیو اور کیرالی نیوز پر شائع رپورٹس ملیں۔ رپورٹس کے مطابق یہ ویڈیو کیرالہ کے تھریسور ضلع کی ہے۔ 11 خواتین کو ارنجلکوڈا دھیان کیندر کے سامنے بدسلوکی کرنے پر حراست میں لیا گیا تھا۔
مذکورہ معلومات کی مدد سے ہم نے کچھ کیورڈ کی مدد سے گوگل سرچ کیا۔ اس دوران ہمیں 7 جنوری کو آن منورما کی ویب سائٹ پر شائع ہونے والی ایک رپورٹ ملی۔ رپورٹ میں دی گئی معلومات کے مطابق کیرالہ کے تھریسور ضلع کے ارنجلکوڈا میں واقع ایک عیسائی فرقہ قابل اعتراض وجوہات کی بنا پر سرخیوں میں ہے۔ اس فرقے کی گیارہ خواتین کو حراست میں لیا گیا ہے۔ رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ اَلُور پولس نے ان خواتین کے خلاف ایمپیرر ایمانوئل چرچ سے ناطہ توڑنے والے شخص کو قتل کرنے کی کوشش سمیت دیگر مقدمات درج کیے ہیں۔ اطلاعات کے مطابق خواتین نے ایک گروہ بناکر شاجی نامی شخص پر حملہ کیا تھا۔
تحقیقات کے دوران نیوز چیکر کی ملیالم ٹیم نے کیرالہ کے الور پولس اسٹیشن سے فون پر رابطہ کیا۔ جہاں الور پولس اسٹیشن کے ایک افسر نے بتایا کہ”ہمیں تصویر کے ساتھ چھیڑ چھاڑ سے متعلق شکایت ملی ہے اور اس معاملہ کی جانچ جاری ہے۔ ان تصویروں کو غیر ملکی آئی پی ایڈریس سے اپ لوڈ کی گئی ہیں۔ اس معاملے میں مجرمین اور نہ ہی تشدد کا شکار ہونے والے شخص کی کسی سیاسی جماعت سے وابستگی ہے۔ جس شخص کو تشدد کا شکار بنایا گیا ہے، پولس اس کی تصاویر کی مورفنگ میں ملوث ہونے کے الزامات کی بھی تحقیقات کر رہی ہے۔
اس کے علاوہ نیوز چیکر نے ایمپرر ایمانوئل چرچ کے پبلک ریلیشن انچارج ڈاکٹر ایڈیسن سے بھی بات کی۔ انہوں نے کہا، “چرچ چھوڑنے کے بعد شاجی اور ان کے اہل خانہ نے مختلف طریقوں سے فرقے کے ماننے والوں کو بدنام کرنے کی کوشش کی۔ شاجی نے اس فرقے کی ایک معزز خاتون کی تصویروں کو ایڈٹ کرکے شیئر کیا۔ جس کی وجہ سے خواتین اس سے ناراض تھیں۔
ہماری تحقیقات سے یہ ثابت ہوا کہ خواتین کے ہاتھوں تشدد کا نشانہ بنائے جا رہے شخص کا بھارتی سیاستدان سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ ویڈیو کیرالہ کی الور کے ایک چرچ کی ہے، جہاں ایک خاتون کی ایڈیٹ شدہ تصویر شیئر کرنے کے الزام میں اسے تشدد کا نشانہ بنایا گیا تھا۔
(یہ فیکٹ چیک اصل میں سبلو تھامس نے نیوز چیکر ملیالم کے لیے لکھا تھا)
Sources
OnManorama news report, January 7, 2023
A news report in Asianet news website, January 6, 2023
Conversation with Aloor police station
Conversation with Dr. Edison, Emperor Emmanuel Church
نوٹ: کسی بھی مشتبہ خبرکی تحقیق،ترمیم یا دیگرتجاویز کے لئے ہمیں نیچے دئیے گئے واہٹس ایپ نمبر پر آپ اپنی رائے ارسال کرسکتے ہیں۔ 9999499044
Mohammed Zakariya
November 7, 2024
Mohammed Zakariya
November 22, 2022
Mohammed Zakariya
April 1, 2021