About: http://data.cimple.eu/claim-review/21f5e289efd50f9d4e7e8512434aef4601570d4f9658736b767f574f     Goto   Sponge   NotDistinct   Permalink

An Entity of Type : schema:ClaimReview, within Data Space : data.cimple.eu associated with source document(s)

AttributesValues
rdf:type
http://data.cimple...lizedReviewRating
schema:url
schema:text
  • Newchecker.in is an independent fact-checking initiative of NC Media Networks Pvt. Ltd. We welcome our readers to send us claims to fact check. If you believe a story or statement deserves a fact check, or an error has been made with a published fact check Contact Us: checkthis@newschecker.in Fact checks doneFOLLOW US Fact Check سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو خوب گردش کر رہی ہے۔ جس میں ایک کار کو برقعہ پوش خاتون کو ٹکر مارتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ ویڈیو سے متعلق صارف کا دعویٰ ہے کہ “حیدرآباد میں مسلمان ہونے کی وجہ سے برقعہ پوش خاتون کو کار سے ٹکر ماری گئی”۔ اس ویڈیو کو فیس بک صارف نے بھی مذہبی رنگ دے کر شیئر کیا ہے۔ وائرل پوسٹ کا آرکائیو لنک یہاں، یہاں، یہاں اور یہاں دیکھیں۔ برقعہ پوش خاتون کو کار سے ٹکر مارنے والی وائرل ویڈیو کو کیفریم میں تقسیم کیا اور ان میں سے ایک فریم کو گوگل ریورس امیج سرچ کیا۔ اس دوران ہمیں زی نیوز اور ہندوستان ٹائمس پر شائع 8 جولائی 2022 کی وائرل ویڈیو سے متعلق خبریں ملیں۔ رپورٹس کے مطابق حیدرآباد کے راجیندر نگر علاقے میں 19 سالہ سمیہ بیگم نامی خاتون کو تیز رفتار کار نے ٹکر مار دی تھی۔ جس کے بعد اسے اسپتال میں داخل کیا گیا۔ رپورٹ میں یہ بھی واضح کیا گیا ہے کہ علاج کے بعد سمیہ کی حالت بہتر ہو گئی ہے۔ وہیں پولس اس معاملے میں کیس درج کر جانچ میں لگ گئی ہے۔ مزید سرچ کے دوران ہمیں دی ٹائم آف انڈیا پر شائع 8 جولائی کی ایک رپورٹ ملی۔ جس کے مطابق “یہ حادثہ 6 جولائی دوپہر 1 بج کر 12 منٹ پر پیش آیا تھا اور پولس تفتیش میں سمیہ کو ٹکر مارنے والے لڑکے کی عمر 17 سال بتائی گئی ہے۔ رپورٹ میں عطاپور آوٹ پوسٹ انسپیکٹر کرانتی کمار کے حوالے سے لکھا ہے کہ لڑکے کے اہل خانہ نے اپنے فون بند کر لئے ہیں اور گھر چھوڑ دیا ہے۔ کار ملزم کے والد کی ہے۔ انہوں یہ بھی بتایا کہ ہمیں معلوم چلا ہے کہ اس نے حال ہی میں کار چلانی سیکھی ہے اور چونکہ وہ نابالغ تھا اس لئے اس کے پاس لائیسینس نہیں تھا”۔ مزید معلومات کے لئے ہم نے راجیندر نگر پولس اسٹیشن کے انسپیکٹر بی ناگیندر بابو سے بھی رابطہ کیا۔ انہوں ہمیں بتایا کہ “یہ محض ایک حادثہ تھا اور اس میں کوئی مذہبی رنگ نہیں ہے۔ ملزم و متاثرہ لڑکی دونوں ہی کا تعلق مسلم کمیونٹی سے ہے”۔ یہ بھی پڑھیں: دشہرے کی ریلی پر سکھوں نے نہیں چڑھائی گاڑی: گمراہ کن دعوے کے ساتھ ویڈیو وائرل اس طرح ہماری تحقیقات میں یہ ثابت ہوا کہ حیدرآباد میں برقعہ پوش خاتون کے ساتھ ہوئے حادثے میں کوئی مذہبی رنگ نہیں ہے۔ ملزم و متاثرہ لڑکی دونوں ہی کا تعلق مسلم کمیونٹی سے ہے۔ Our Sources Media Report Published by Zee News on 08 july 2022 Media Report Published by Hindustan Times on 08 july 2022 Media Report Published by Times of India on 08 july 2022 Newschecker Talk with Rajendranagar Police Inspector B Nagendra Babu نوٹ: کسی بھی مشتبہ خبرکی تحقیق،ترمیم یا دیگرتجاویز کے لئے ہمیں نیچے دئیے گئے واہٹس ایپ نمبر پر آپ اپنی رائے ارسال کر سکتےہیں۔9999499044 Mohammed Zakariya February 4, 2025 Mohammed Zakariya December 17, 2024 Mohammed Zakariya November 7, 2024
schema:mentions
schema:reviewRating
schema:author
schema:datePublished
schema:inLanguage
  • Hindi
schema:itemReviewed
Faceted Search & Find service v1.16.115 as of Oct 09 2023


Alternative Linked Data Documents: ODE     Content Formats:   [cxml] [csv]     RDF   [text] [turtle] [ld+json] [rdf+json] [rdf+xml]     ODATA   [atom+xml] [odata+json]     Microdata   [microdata+json] [html]    About   
This material is Open Knowledge   W3C Semantic Web Technology [RDF Data] Valid XHTML + RDFa
OpenLink Virtuoso version 07.20.3238 as of Jul 16 2024, on Linux (x86_64-pc-linux-musl), Single-Server Edition (126 GB total memory, 3 GB memory in use)
Data on this page belongs to its respective rights holders.
Virtuoso Faceted Browser Copyright © 2009-2025 OpenLink Software