Authors
Claim
بھارت میں ایک ملازمہ مالک کے پینے کی اشیاء میں پیشاب ملا رہی ہے۔
Fact
ویڈیو پرانی ہے اور کویت کی ہے۔
سوشل میڈیا پر ایک خاتون کی ویڈیو شیئر کی جا رہی ہے۔ جس میں پہلے ایک خاتون گلاس میں موجود پینے کی اشیاء میں کچھ ملاکر جاتی ہے اور پھر دوسری خاتون اس گلاس میں پانی جیسی کوئی دوسری چیز ملا دیتی ہے۔ صارفین کا دعویٰ ہے کہ یہ ویڈیو بھارت کی ہے۔ جہاں ایک ملازمہ اپنے مالک کے پینے کی اشیاء میں غلاظت ملا رہی ہے۔
ویڈیو کے ساتھ ایکس صارف نے کیپشن میں لکھا ہے “اس سے پہلے نہ کبھی ایسا سنا نہ کبھی ایسا کچھ دیکھا، یہ ویڈیو بھارت کی ہے، جہاں ایک ملازمہ کو مالک کے کھانے میں پیشاب شامل کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے”۔
آرکائیو لنک یہاں اور یہاں دیکھیں۔
Fact Check/Verification
پینے کی اشیاء میں غلاظت ملا رہی خاتون کی اس ویڈیو کے ایک فریم کو ہم نے گوگل ریورس امیج سرچ کیا۔ اس دوران ہمیں ون انڈیا نیوز نامی یوٹیوب چینل پر 27 اپریل 2016 کو اپلوڈ شدہ ہوبہو ویڈیو موصول ہوئی۔ جس میں اس ویڈیو کو کویت کا بتایا گیا ہے۔ جہاں باورچی خانے میں ملازمہ اپنے مالک کے لئے سنترے کے جوس میں پیشاب ملا رہی ہے۔ اس حوالے سے دکن کرونیکل کی رپورٹ یہاں پڑھی جا سکتی ہے۔
پھر ہم نے عربی میں “أعدّت، بولۃ، عصيراً بـ، بالکویت” کیورڈ تلاشے۔ جہاں ہمیں وائرل ویڈیو سے متعلق اپریل 2016 کو شائع ہونے والی عربی نیوز آولیٹ سما نیوز، یمن پریس، دنیا الوطن عربي21 اور لیبانون دیبات کی ویب سائٹس پر خبریں موصول ہوئیں۔
مذکورہ سبھی ویب سائٹ نے ڈیلی میل کے حوالے سے لکھا ہے کہ کویت میں کفیل کے لئے تیار کردہ جوس میں نوکرانی نے اپنا پیشاب ملا دیا، تبھی سارا معاملہ باورچی خانے میں لگے خفیہ کیمرے میں قید ہوگیا۔ جس کے بعد یہ ویڈیو عالمی پیمانے پر وائرل ہوگیا۔ البتہ رپورٹ میں یہ واضح نہیں کیا گیا ہے کہ اس واقعے کے بعد اہل خانہ نے جوس میں غلاظت ملانے والی ملازمہ کو نوکری سے برطرف کیا تھا یا نہیں۔
حالانکہ گزشتہ دنوں سوشل میڈیا پر اس ویڈیو کو مذہبی رنگ دے کر شیئر کیا گیا تھا۔ جس کا فیکٹ چیک ہماری انگلش ٹیم نے کیا ہے۔ فیکٹ چیک یہاں پڑھیں۔
Conclusion
اس طرح نیوز چیکر کی تحقیقات سے یہ ثابت ہوا کہ پینے کی اشیاء میں پیشاب ملا رہی ملازمہ کا تعلق بھارت سے نہیں ہے بلکہ یہ معاملہ اپریل 2016 میں کویت کے ایک گھر میں پیش آیا تھا۔
Result: False
Sources
Video published by YoutubeChannel OneIndia News, on April 28, 2016
Arabic Reports published by Akhbaar24, Arabi21, Sama News, Yemen Press and Al-Watan Voice on April 2016
Report published by DailyMail on April 26, 2016
نوٹ: کسی بھی مشتبہ خبر کی تحقیق، ترمیم یا دیگر تجاویز کے لئے ہمیں واہٹس ایپ نمبر 9999499044 پر آپ اپنی رائے ارسال کر سکتے ہیں۔ ساتھ ہی ہمارے واہٹس ایپ چینل کو بھی فالو کریں۔