About: http://data.cimple.eu/claim-review/aad6a504190c0efe6f3114c077d88e0110ed245fab2131364639dece     Goto   Sponge   NotDistinct   Permalink

An Entity of Type : schema:ClaimReview, within Data Space : data.cimple.eu associated with source document(s)

AttributesValues
rdf:type
http://data.cimple...lizedReviewRating
schema:url
schema:text
  • Newchecker.in is an independent fact-checking initiative of NC Media Networks Pvt. Ltd. We welcome our readers to send us claims to fact check. If you believe a story or statement deserves a fact check, or an error has been made with a published fact check Contact Us: checkthis@newschecker.in Fact checks doneFOLLOW US Fact Check اردو کیپشن کے ساتھ ٹویٹر پر ایک ویڈیو شیئر کی جا رہی ہے۔ جس میں کچھ لوگ گاڑی پر سوار لوگوں کی پٹائی کرتے ہوئے نظر آ رہے ہیں۔ ویڈیو سے متعلق دعویٰ ہے کہ بھارت میں مسجد کے باہر گاڑی میں سوار ہندو مذہب کے لوگ ہنگامہ کر رہے تھے۔ لیکن وہاں موجود صرف پانچ مسلمانوں نے انہیں سبق سکھا دیا۔ اس ویڈیو کے ساتھ ایک صارف نے اردو کیپشن میں لکھا ہے کہ “مسجد کے باہر ایک گاڑی میں سوار ہوکر آنے والے ہندو بلوائیوں پر اللہ اکبر کہہ کر صرف پانچ مسلمان بھاری پڑ گئے”۔ ایک دوسرے ٹویٹر صارف نے ویڈیو کیپشن میں لکھا ہےکہ” ہنومان چالیسا پڑھنے کے لئے مسجد کے پاس آئے “بھگوا آتنکیوں” کو پڑھنے سے پہلے ہی پرساد ملتا ہوا۔ بس یہ نہیں معلوم ہو سکا کہ یہ ویڈیو کس شہر کا ہے۔ پیچھے دوکان پر لکھاوٹ سے معلوم پڑ رہا ہے کہ یہ ساؤتھ انڈیا کے علاقے کا ویڈیو ہے”۔ اس ویڈیو کو ہندی کیپشن کے ساتھ مذہبی رنگ دے کر بھی سوشل میڈیا پر خوب شیئر کیا جا رہا ہے۔ ویڈیو کے کیپشن میں ایک صارف نے لکھا ہے کہ “راجستھان میں گہلوت سرکار کی پناہ میں مسلمانوں کا بڑھتا ہوا آتنگ، کیا یہی ہندوؤں کی حفاظت ہو رہی ہے”۔ ایک دوسرے فیس بک صارف نے ویڈیو کے کیپشن میں لکھا ہے کہ”پانچ مسلمانوں نے 100 کٹر ہندوؤں کو مسجد کے سامنے ہنومان چالیسا پڑھنے کا طریقہ سکھا دیا”۔ گذشتہ ایک ماہ سے زائد بھارت میں اذان اور ہنومان چالیسانے پڑھنے کو لے کر تنازعہ چل رہا ہے۔ ای ٹی وی بھارت کی ایک رپورٹ کے مطابق مہاراشٹر نونرمان سینا کے سربراہ راج ٹھاکرے نے اعلان کیا تھا کہ اگر مسجد میں لاؤڈ اسپیکر سے اذان ہوتی ہے تو سامنے سے ہنومان چالیسا پڑھا جائے گا۔ وہیں لاؤڈ اسپیکر کو لے کر اترپردیش سرکار نے بھی مساجد اور مندروں سے زائد شدہ لاؤڈ اسپیکر ہٹانے کا حکم جا ری کیا تھا۔ اسی کے پیش نظر اب ایک ویڈیو کو اذان اور ہنومان چالیسا سے جوڑ کر سوشل میڈیا پر گمراہ کن دعوے کےساتھ شیئر کیا جا رہا ہے۔ گاڑی پر سوار لوگوں کی پٹائی والے ویڈیو کے ساتھ کئے گئے دعوے کی سچائی جاننے کے لئے ہم نے سب سے پہلے کچھ فریم کو ریورس امیج سرچ کیا۔ اس دوران ہمیں بنگلہ کیپشن کے ساتھ شیئر شدہ چاندپور ٹی وی نامی فیس بک پوسٹ پیج کا ایک لنک فراہم ہوا۔ جس میں وہی ویڈیو تھی جو سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہی ہے۔ ویڈیو کے ساتھ دی گئی جانکاری کے مطابق اسی سال عید الفطر کے موقع پر حاجی گنج سمیت ضلع کے مختلف علاقوں میں نوجوان پک اپ اور ٹرک کرائے پر لے کر گانا بجانا کر رہے تھے۔ جسے مقامی پولس نے حراست میں لے کر بعد میں چھوڑ دیا۔ جس کی تصدیق حاجی گنج پولس اسٹیشن کے انچارج زبیر نے کی ہے۔ فیس بک پر ملی جانکاری سے پتا چلا کہ گاڑی پر سوار لوگوں کی پٹائی کا ویڈیو بھارت کا نہیں ہے۔ پھر ہم نے یہ جاننے کی کوشش کی کہ حاجی گنج کس ملک کا حصہ ہے۔ گوگل میپ پر سرچ سے پتا چلا کہ حاجی گنج نائب ضلع ہے بنگلہ دیش کے چاند پور کا۔ اب یہاں واضح ہو گیا کہ وائرل ویڈیو کا تعلق بھارت سے نہیں ہے، بلکہ بنگلہ دیش سے ہے۔ مذکورہ جانکاری سے متعلق ہم نے کچھ کیورڈ سرچ کیا۔ اس دوران ہمیں بنگلہ دیشی ایس ایم بی ڈی نیوز نامی یوٹیوب چینل پر اپلوڈ شدہ 5 مئی 2022 کی وہی ویڈیو ملی جو سوشل میڈیا پر شیئر کیا جا رہا ہے۔ ان ویڈیو کے ساتھ دی گئی جانکاری کے مطابق گاڑی پر سوار لوگوں کی پٹائی والی ویڈیو بنگلہ دیش کی ہے اور جن کی پٹائی کی جا رہی ہے، وہ سبھی مسلمان لڑکے ہیں۔ اسی سے متعلق بنگلہ دیشی ویب سائٹ چینل 24 بی ڈی اور تروتھ ہیز کام نامی یوٹیوب چینل پر 4 مئی 2022 کو اپلوڈ شدہ ویڈیو اور وائرل ویڈیو سے متعلق بنگلہ زبان میں خبریں ملیں۔ جسے یہاں کلک کرکے پڑھ سکتے ہیں۔ مزید تحقیقات کے لئے ہم نے نیوز چیکر کی بنگلہ دیشی ٹیم کی افروز جہاں سے رابطہ کیا اور وائرل ویڈیو کے سلسلے میں جاننے کی کوشش کی کہ ویڈیو کے ساتھ کئے گئے دعوے میں کتنی سچائی ہے؟ انہوں نے حاجی گنج کے پولس اسٹیشن سے رابطہ کیا۔ جہاں انہیں “حاجی گنج پولیس اسٹیشن کے انچارج افسر زبیر سید نے نیوز چیکر کو بتایا کہ اس ویڈیو کا ہندو اور مسلم کمیونٹی کے درمیان ہوئےفرقہ وارانہ تصادم سے کوئی تعلق نہیں ہے اور ناہی اس میں کسی بھی طرح کا مذہی رنگ ہے“۔مذکورہ سبھی تحقیقات سے واضح ہوا کہ گاڑی پر سوار لوگوں کی پٹائی کا ویڈیو بنگلہ دیش کا ہی ہے۔ نیوز چیکر کی تحقیقات میں یہ واضح ہوتا ہے کہ گاڑی پر سوار لوگوں کی پٹائی والی ویڈیو بنگلہ دیش کی ہے اور اس معاملے میں کسی بھی طرح کا مذہبی رنگ نہیں ہے۔ Our sources Facebook Post by Chandpur Tv on 05/05/2022 YouTube Published by sm bd new on 05/05/2022 YouTube Published by Truth Has Come on 04/05/2022 Report Published by channel24bd.tv 04/05/2022 Quotes from Hajiganj (Bengladesh) Police officer Zubair Syed نوٹ: کسی بھی مشتبہ خبرکی تحقیق،ترمیم یا دیگرتجاویز کے لئے ہمیں نیچے دئیے گئے واہٹس ایپ نمبر پر آپ اپنی رائے ارسال کر سکتےہیں۔9999499044
schema:mentions
schema:reviewRating
schema:author
schema:datePublished
schema:inLanguage
  • Hindi
schema:itemReviewed
Faceted Search & Find service v1.16.115 as of Oct 09 2023


Alternative Linked Data Documents: ODE     Content Formats:   [cxml] [csv]     RDF   [text] [turtle] [ld+json] [rdf+json] [rdf+xml]     ODATA   [atom+xml] [odata+json]     Microdata   [microdata+json] [html]    About   
This material is Open Knowledge   W3C Semantic Web Technology [RDF Data] Valid XHTML + RDFa
OpenLink Virtuoso version 07.20.3238 as of Jul 16 2024, on Linux (x86_64-pc-linux-musl), Single-Server Edition (126 GB total memory, 2 GB memory in use)
Data on this page belongs to its respective rights holders.
Virtuoso Faceted Browser Copyright © 2009-2025 OpenLink Software