Newchecker.in is an independent fact-checking initiative of NC Media Networks Pvt. Ltd. We welcome our readers to send us claims to fact check. If you believe a story or statement deserves a fact check, or an error has been made with a published fact check
Contact Us: checkthis@newschecker.in
Fact checks doneFOLLOW US
Crime
Claim
تمل ناڈو میں ایک بہاری مہاجر کی دکان کو پٹرول ڈال کر آگ لگا دی گئی۔
Fact
یہ ویڈیو 3 مارچ 2023 کو کیرالہ کے ترپونیتھورا میں لاٹری کی دکان میں لگائی گئی آگ کی ہے۔ بہاری مہاجروں کے معاملے سے اس کا کوئی تعلق نہیں ہے۔
تمل ناڈو میں بہاریوں کے ساتھ مبینہ مارپیٹ کا بتاکر کئی فرضی پوسٹ وائرل ہو رہی ہیں۔ اسی کے پیش نظر ان دنوں ایک ویڈیو کے حوالے سے دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ تمل ناڈو میں ایک بہاری مہاجر کی دکان کو پٹرول ڈال کر جلا دیا گیا ہے۔
ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ایک شخص، ایک دکان کے باہر کھڑے ہوکر اندر رکھے کاؤنٹر پر کوئی آتش گیر چیز چھڑکتا ہے اور پھر آگ لگا دیتا ہے۔ یہ پوسٹ فیس بک پر وائرل ہو رہی ہے۔ پوسٹ کو شیئر کرتے ہوئے لوگ اس مبینہ واقعے پر افسوس کا اظہار کر رہے ہیں۔
کچھ کیورڈ کی مدد سے تلاشنے پر ہمیں وائرل ویڈیو کے حوالے سے ماتربھومی نامی نیوز ویب سائٹ پر وائرل ویڈیو سے متعلق ایک رپورٹ ملی۔ جس میں اس ویڈیو کو 3 مارچ 2023 کی شام کا بتایا گیا ہے۔ جہاں کیرلہ کے ترپونیتھورا میں موجود راجیش ٹی ایس نامی شخص نے لاٹری کی دکان میں آگ لگا دی تھی۔
اس واقعہ کو انجام دینے سے پہلے راجیش نے فیس بک لائیو بھی کیا تھا، جس میں اس نے لاٹری ایجنسی میں آگ لگانے کی دھمکی بھی دی تھی۔ لاٹری ایجنسی کا نام خبر میں ‘میناکشی لاٹریز’ بتایا گیا ہے۔ دکان کے کاؤنٹر پر ملیالم میں لکھا ہوا میناکشی لاٹری دیکھا بھی جا سکتا ہے۔ یہ کیرالہ کی ایک مشہور لاٹری ایجنسی ہے۔
ایشیا نیٹ نیوز کی ایک رپورٹ کے مطابق ملزم ایجنسی سے لاٹریاں خرید کر باہر فروخت کرتا تھا۔ راجیش نے جو لاٹری بیچی تھی ان کا انعام نہیں دیا جا رہا تھا۔ جس کی وجہ سے وہ پریشان بھی تھا۔ اس بات پر ان کی دکان کے مالک سے کہاسنی بھی ہوئی تھی ، جس کے بعد اس نے غصے میں آکر دکان کو آگ لگا دی۔
دی نیو انڈین ایکسپریس کی رپورٹ میں مقامی لوگوں کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ راجیش کا نفسیاتی مرض کا علاج چل رہا ہے۔ واقعے سے قبل فیس بک لائیو میں راجیش نے لاٹری ایجنسی پر غصے کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ ہمیں سرمایہ داری کی نہیں حقیقی کمیونزم کی ضرورت ہے۔ یہاں یہ واضح ہوا کہ وائرل ویڈیو میں جل رہی دکان تمل ناڈو میں ایک بہاری مہاجر کی نہیں ہے۔
ہم نے اس بارے میں مقامی پولس سے بھی بات کی۔ علاقے کے ایس ایچ او پروین ایس بی نے ہمیں بتایا کہ یہ حملہ کسی بہاری مہاجر مزدور کے خلاف نہیں ہوا ہے۔ پولس کی تفتیش میں ایسی کوئی بات سامنے نہیں آئی ہے۔ پولس کا یہ بھی کہنا ہے کہ واقعہ ذاتی دشمنی کا نتیجہ ہے۔
یہ بھی پڑھیں: خواتین کی شخص پر تشدد کی ویڈیو فرضی دعوے کے ساتھ وائرل
ہماری تحقیقات میں یہ واضح ہوا کہ ویڈیو تمل ناڈو کی نہیں ہے بلکہ کیرالہ کی ہے۔ اس واقعہ کا بہاری مہاجر کے معاملے سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ ویڈیو کو جھوٹے دعوے کے ساتھ شیئر کیا جا رہا ہے۔
Our Sources
Report of Mathrubhumi, published on March 4,2023
Video of Asianet News, uploaded on March 4,2023
Telephonic conversation with SHO PRAVEEN.S.B, Hill Palace PS, Tripunithura
اس آرٹیکل کو ہم نے ہندی سے ترجمہ کیا ہے۔ آرٹیکل ارجن ڈیوڈیا نے لکھا ہے۔
نوٹ: کسی بھی مشتبہ خبرکی تحقیق،ترمیم یا دیگرتجاویز کے لئے ہمیں نیچے دئیے گئے واہٹس ایپ نمبر پر آپ اپنی رائے ارسال کرسکتے ہیں۔ 9999499044
Mohammed Zakariya
February 12, 2025
Mohammed Zakariya
February 11, 2025
Mohammed Zakariya
February 10, 2025