About: http://data.cimple.eu/claim-review/ec7df79c55e20765a52ba2ed35ae97a72256aee65133ea401356ce27     Goto   Sponge   NotDistinct   Permalink

An Entity of Type : schema:ClaimReview, within Data Space : data.cimple.eu associated with source document(s)

AttributesValues
rdf:type
http://data.cimple...lizedReviewRating
schema:url
schema:text
  • Newchecker.in is an independent fact-checking initiative of NC Media Networks Pvt. Ltd. We welcome our readers to send us claims to fact check. If you believe a story or statement deserves a fact check, or an error has been made with a published fact check Contact Us: checkthis@newschecker.in Fact checks doneFOLLOW US Crime سوشل نٹورکنگ سائٹس پر جلے ہوئے انسانوں کی ایک تصویر کافی تعداد میں شیئر کی جا رہی ہے۔ تصویر کے حوالے سے دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ زمین پر بکھری جلے ہوئے انسانوں کی لاش کی یہ تصویر برما کے مسلمانوں کی ہے۔ صارف نے تصویر کے ساتھ کیپشن میں لکھا ہے کہ “تمھیں یاد ہو یا نہ ہمیں یاد ہے سب، یہ برما کے مسلمان ہیں جن کو جلایا گیا، لیکن جو واقعہ کل پیش آیا وہ بھی قابل مذمت ہے، بس اتنا کہوں گا اسلام کے بارے میں بکواس بند رکھیں اور جو مجرم ہیں ان کو سزا دی جائے”۔ رواں سال کے 3دسمبر کو پاکستان کے سیالکوٹ کے لیدر فیکٹری کے منیجر پریانتھا کمار کو مذہبی پوسٹر پھاڑنے کے الزام میں سرعام فیکٹری کے ملازموں نے جلا کر موت کے گھاٹ اتار دیا تھا۔ پاکستانی نیوز ویب سائٹ اے آر وائی کے مطابق پریانتھا کی جسد خاکی سری لنکا روانہ کر دیا گئی ہے، پریانتھا کمار گزشتہ 9 برسوں سے سیالکوٹ کے وزیرآباد روڈ پر واقع لیدر فیکٹری میں منیجر کے عہدے پر کام کر رہے تھے، جنہیں ایک ہجوم نے موت کے گھاٹ اتار دیا تھا۔ اسی کے پیش نظر جلے ہوئے انسانی جسموں کی ایک تصویر کو برما کے مسلمانوں کا بتا کر شیئر کیا جا رہا ہے۔ نیوز ویب سائٹ اور وائرل پوسٹ کا آرکائیو لنک یہاں، یہاں، یہاں اور یہاں دیکھیں۔ فیس بک پر مذکورہ دعوے کے ساتھ شیئر کی گئی تصویر کو کتنے صارفین نے پوسٹ کیا ہے، یہ جاننے کے لئے ہم نے کراؤڈ ٹینگل پر کیورڈ سرچ کیا تو ہمیں پتا چلا کہ اس موضوع پر 3 دنوں میں 9 پوسٹ شیئر کئے گئے ہیں اور 31 فیس بک صارفین نے اس موضوع پر تبادلہ خیال کیا ہے۔ جبکہ ٹویٹر پر متعدد صارفین نے اس تصویر کو شیئر کیا ہے۔ جلے ہوئے انسانوں کے جسم والی وائرل تصویر برما کے مسلمانوں کی ہے یا نہیں؟ اس کی سچائی جاننے کے لئے ہم نے سب سے پہلے تصویر کو گوگل ریورس امیج سرچ کیا۔ جہاں ہمیں وائرل تصویر سے متعلق متعدد خبریں ملیں۔ جن میں زیادہ تر ویب سائٹ نے اس تصویر کو میانمار کا بتایا ہے۔ ہم نے اپنی تحقیقات میں اضافہ کرتے ہوئے ین ڈیکس سرچ کیا۔ جہاں ہمیں وائرل تصویر سے ملتی جلتی ایک تصویر کے ساتھ لیبر تاتیا نامی ویب سائٹ پر 2012 کی ایک رپورٹ ملی، جو رومانی زبان میں تھی۔ ہم نے جب اس رپورٹ کے ہینڈ لائن کو گوگل ٹرانسلیٹ کیا تو ہمیں پتا چلا کہ “کانگو میں ایک حادثے کی یہ تصویر ہے، جس میں 206 افراد جاں بحق ہو گئے تھے، جبکہ 1500 زخمی ہوئے تھے”۔ مذکورہ غیرملکی رپورٹ سے یہ سراغ ملا کہ یہ تصویر برما کے مسلمانوں کی نہیں ہے، بلکہ کانگو ایندھن ٹینکر حادثے کی ہے۔ پھر ہم نے انگلش میں “کانگو انسیڈینٹ 200 پلس ڈیڈ” کیورڈ سرچ کیا۔ اس دوران ہمیں ڈوکومینٹنگ ریئلیٹی نامی ویب سائٹ پر جولائی 2010 کی ایک رپورٹ ملی۔ رپورٹ میں دی گئی جانکاری کے مطابق دیہی مشرقی کانگو کے ہائی وے پر ایک تیل سے بھرے ٹرک میں دھماکہ ہوا تھا، جس میں تقریبا 220 افراد کی اموات ہوگئی تھیں، مہلوکین میں 61 بچے اور 36 خواتین شامل ہیں۔ اس خبر سے متعلق جب ہم نے کیورڈ سرچ کیا تو ہمیں 3 جولائی 2010 کو شائع شدہ دی اسٹار، ریوٹرس، این بی سی نیوز اور چینل4 پر خبریں ملیں۔ جن میں کانگو میں پیش آئے ایندھن ٹینکر کی وجہ سے ہوئی اموات کا ذکر کیا گیا ہے۔ یہ بھی پڑھیں: سیالکوٹ سانحہ سے جوڑ کر پتلے کو نذر آتش کرنے کی تصویر گمراہ کن دعوے کے ساتھ وائرل نیوز چیکر کی تحقیقات سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ جلے ہوئے انسانوں کی تصویر برما کے مسلمانوں کی نہیں ہے، بلکہ غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق جلے ہوئے انسانوں کی یہ تصویر کانگو کی ہے، جہاں 2010 میں ایک حادثہ پیش آیا تھا، جس میں تیل ٹینکر میں آگ لگ گئی تھی۔ Ibertatea.ro:(https://www.libertatea.ro/stiri/un-bilant-nou-al-exploziei-din-congo-indica-206-morti-si-1500-de-raniti-711041) Documentingreality.com:(https://www.documentingreality.com/forum/f10/fuel-truck-disaster-july-2010-a-56273/) TheStar:(https://www.thestar.com.my/news/world/2010/07/03/fuel-tanker-explosion-kills-over-220-in-congo_2) Reuters: (https://www.reuters.com/article/idINIndia-49858720100703) نوٹ:کسی بھی مشتبہ خبرکی تحقیق،ترمیم یا دیگرتجاویز کے لئے ہمیں نیچے دئیے گئے واہٹس ایپ نمبر پر آپ اپنی رائے ارسال کر سکتےہیں۔ 9999499044 Mohammed Zakariya December 17, 2024 Mohammed Zakariya December 2, 2024 Mohammed Zakariya November 12, 2024
schema:mentions
schema:reviewRating
schema:author
schema:datePublished
schema:inLanguage
  • Hindi
schema:itemReviewed
Faceted Search & Find service v1.16.115 as of Oct 09 2023


Alternative Linked Data Documents: ODE     Content Formats:   [cxml] [csv]     RDF   [text] [turtle] [ld+json] [rdf+json] [rdf+xml]     ODATA   [atom+xml] [odata+json]     Microdata   [microdata+json] [html]    About   
This material is Open Knowledge   W3C Semantic Web Technology [RDF Data] Valid XHTML + RDFa
OpenLink Virtuoso version 07.20.3238 as of Jul 16 2024, on Linux (x86_64-pc-linux-musl), Single-Server Edition (126 GB total memory, 2 GB memory in use)
Data on this page belongs to its respective rights holders.
Virtuoso Faceted Browser Copyright © 2009-2025 OpenLink Software