فیکٹ چیک: شام کی صیدنایا جیل کے حوالے سے وائرل ہو رہا ویڈیو ویتنام کا ہے
وشواس نیوز نے اپنی تحقیقات میں پایا کہ وائرل ویڈیو کا شام کی صیدنایا جیل سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ یہ ویڈیو ویتنام کی جیل کا ہے جسے میوزیم میں تبدیل کیا جا چکا ہے۔ وائرل ویڈیو میں جیل کے اندر نظر آرہا شخص اصلی نہیں بلکہ ایک قیدی کا ایک مجسمہ ہے۔ اس ویڈیو کو گمراہ کن دعوے کے ساتھ شام میں حکومت کے خاتمے کے بعد صیدنایا جیل سے جوڑتے ہوئے شیئر کیا جا رہا ہے۔
- By: Umam Noor
- Published: Dec 16, 2024 at 05:26 PM
- Updated: Dec 16, 2024 at 05:38 PM
نئی دہلی (وشواس نیوز)۔ شام میں پچھلے دنوں بشال الاسد کی حکومت کے خاتمے کے بعد سے متعدد ویڈیو اور تصاویر وائرل ہو رہی ہیں۔ اسی کڑی میں سوشل میڈیا پر جیل کا ایک ویڈیو وائرل ہے جس میں جیل کے اندر کو بھی منظر دیکھا جا سکتا ہے۔ ویڈیو کو شیئر کرتے ہوئے صارفین دعوی کر رہے ہیں کہ یہ شام کے دشمق کی قائم صیدنایا جیل کا منظر ہے جہاں پر لوگ بشار الاسد کی حکومت میں قید کئے گئے تھے۔
وشواس نیوز نے اپنی تحقیقات میں پایا کہ وائرل ویڈیو کا شام کی صیدنایا جیل سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ یہ ویڈیو ویتنام کی جیل کا ہے جسے میوزیم میں تبدیل کیا جا چکا ہے۔ وائرل ویڈیو میں جیل کے اندر نظر آرہا شخص اصلی نہیں بلکہ ایک قیدی کا ایک مجسمہ ہے۔ اس ویڈیو کو گمراہ کن دعوے کے ساتھ شام میں حکومت کے خاتمے کے بعد صیدنایا جیل سے جوڑتے ہوئے شیئر کیا جا رہا ہے۔
کیا ہے وائرل پوسٹ میں؟
فیس بک صارف نے وائرل پوسٹ کو شیئر کرتے ہوئے لکھا، ”شام یہ کوئی فلمی سین نہیں ، بلکہ بشاری افواج کی خطرناک ترین جیل صیدنایا عقوبت کدے کا تہہ خانہ ہے اور قید تنہائی میں اک مسلمان پرندہ ہے۔ جو برسوں سے یہاں تنہا پڑا ہے‘‘۔
پوسٹ کے آرکائیو ورژن کو یہاں دیکھیں۔
پڑتال
اپنی پڑتال کو شروع کرتے ہوئے سب سے پہلے ہم نے ویڈیو کے کی فریمس نکالے اور انہیں گوگل لینس کے ذریعہ سرچ کیا۔ سرچ کئے جانے پر ہمیں یہ ویڈیو ایک یوٹیوب چینل پر اپلوڈ ہوا ملا۔ یہاں ویڈیو کے ساتھ دی گئی معلومات کے مطابق، یہ ویتنام کی کان ڈاو جیل کا ویڈیو ہے جسے اب میوزیم میں تبدیل ہو چکا ہے۔
اسی بنیاد پر ہم نے اپنی پڑتال آگے بڑھائی اور ہمیں وائرل ویڈیو کے ہی فریم سے ملتی جلتی تصویر فوٹو ایجنسی الامی کی ویب سائٹ پر اپلوڈ ہوئی ملی۔ یہاں دی گئی معلومات کے مطابق، ویتنام کے ہو چی منہ شہر میں بنے وار رمیننٹس میوزیم کی یہ تصویر ہے جس میں قیدی کے مجسمہ کو دیکھا جا سکتا ہے۔
الامی کی ویب سائٹ پر ہمیں وائرل ویڈیو کا پہلا فریم بھی ملا جس میں جیل کے دروازوں کو دیکھا جا سکتا ہے۔ یہاں بھی تصویر کے ساتھ بتایا گیا کہ، جنگی قیدیوں کے لیے سیل کی دوبارہ تشکیل دی گئی ہے اور اب یہ ہو چی منہ شہر میں ایک میوزیم ہے۔
نیچے دئے گئے کولاج میں وائرل ویڈیو کے فریمس اور الامی کی ویب سائٹ پر میوزیم میں تبدیل ہو چکی ویتنام جیل کی تصاویر موجود ہیں۔ ان تمام تصاویر کو دیکھنے سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ یہ ایک جگہ کی فوٹو ہیں۔
سرچ کئے جانے پر ہمیں اس میوزیم سے متعلق کئی آرٹیکل ملے، دی گئی معلومات کے مطابق، ’یہ ویتنام جنگ کی باقیات کا میوزیم ہے۔ اس میں جنگ کے بہت سے مظالم نظر آتے ہیں۔ مکمل تفصیل یہاں پڑھی جا سکتی ہے۔
مزید نیوز سرچ کئے جانے پر ہمیں ’وار رمینٹنس میوزیم‘ کی ویب سائٹ پر ملی۔ یہاں پر بھی اس جیل سے متعلق معلومات پڑھی جا سکتی ہے۔
وائرل پوسٹ سے متعلق تصدیق کے لئے ہم نے شامی صحافی ماجد عبدالنور سے رابطہ کیا اور انہوں نے ہمیں بتایا کہ تختہ پلٹ کے بعد صیدنایا جیل سے تقریبا تین ہزار لوگوں کو باہر نکالا گیا ہے جبکہ کئی ہزار لوگ ابھی بھی لاپتہ ہیں۔
العربیہ کی خبر کے مطابق، ’صیدنایا جیل دمشق کے شمال میں ایک پہاڑی علاقے میں ایک پہاڑی کی چوٹی پر واقع ہے۔ برسوں پہلے ایمنسٹی انٹرنیشنل نے اسے “انسانی قتل گاہ” قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ شام کی ریاست خاموشی سے اپنے لوگوں کو اس جیل میں قتل کرتی ہے‘۔
اس معاملہ سے متعلق خبر بی بی سی، دی گارجیئن، الجزیرہ نیو یارک ٹائمز اور سی این این کی ویب سائٹ پر پڑھی جا سکتی ہے۔
گمراہ کن پوسٹ کو شیئر کرنے والے فیس بک صارف کی سوشل اسکیننگ میں ہم نے پایا کہ صارف کو 5 ہزار سے زیادہ لوگ فالوو کرتے ہیں۔
نتیجہ: وشواس نیوز نے اپنی تحقیقات میں پایا کہ وائرل ویڈیو کا شام کی صیدنایا جیل سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ یہ ویڈیو ویتنام کی جیل کا ہے جسے میوزیم میں تبدیل کیا جا چکا ہے۔ وائرل ویڈیو میں جیل کے اندر نظر آرہا شخص اصلی نہیں بلکہ ایک قیدی کا ایک مجسمہ ہے۔ اس ویڈیو کو گمراہ کن دعوے کے ساتھ شام میں حکومت کے خاتمے کے بعد صیدنایا جیل سے جوڑتے ہوئے شیئر کیا جا رہا ہے۔
- Claim Review : یہ شام کے دشمق کی قائم صیدنایا جیل کا منظر ہے جہاں پر لوگ بشار الاسد کی حکومت میں قید کئے گئے تھے۔
- Claimed By : FB User- Habib MD Jahad Mazumder
- Fact Check : گمراہ کن
مکمل حقیقت جانیں... کسی معلومات یا افواہ پر شک ہو تو ہمیں بتائیں
سب کو بتائیں، سچ جاننا آپ کا حق ہے۔ اگر آپ کو ایسے کسی بھی میسج یا افواہ پر شبہ ہے جس کا اثر معاشرے، ملک یا آپ پر ہو سکتا ہے تو ہمیں بتائیں۔ آپ نیچے دئے گئے کسی بھی ذرائع ابلاغ کے ذریعہ معلومات بھیج سکتے ہیں۔