Newchecker.in is an independent fact-checking initiative of NC Media Networks Pvt. Ltd. We welcome our readers to send us claims to fact check. If you believe a story or statement deserves a fact check, or an error has been made with a published fact check
Contact Us: checkthis@newschecker.in
Fact checks doneFOLLOW US
Fact Check
پاکستان کے پشاور کی مسجد میں خودکش دھماکے کے بعد سوشل میڈیا پر پرانی اور دوسرے مقامات کی تصاویر کو صارفین خوب شیئر کر رہے ہیں۔ اسی بیچ ایک تصویر وائرل ہو رہی ہے، جس میں عمارت کے صحن میں ایک جگہ کچھ ملبہ نظر آرہا ہے اور ارد گرد ٹوپی پہنے ہوئے لوگوں کو بھی دیکھا جاسکتا ہے۔ دعویٰ ہے کہ “یہ تصویر پشاور دھماکے کی ہے”۔ ایک ٹویٹر صارف نے تصویر کے کیپشن میں لکھا ہے کہ “#پشاورلہولہو #پشاوردھماکہ اپنے ہی گراتے ہیں نشیمن پہ بجلیاں”۔
پشاور دھماکے کا بتاکر شیئر کی گئی تصویر کی سچائی جاننے کے لئے ہم نے سب سے پہلے تصویر کو ریورس امیج سرچ کیا۔ اس دوران ہمیں اسکرین پر “مکہ کرین کولیپس” کے ساتھ 2015 کی کئی خبروں کے ساتھ وائرل تصویر دیکھنے کو ملی۔ جس میں اس تصویر کو مکہ مکرمہ میں ہوئے کرین حادثے کا بتایا گیا ہے۔
ہم نے العربیہ اور انڈیپنڈنٹ انگلش ویب سائٹس کی لنک پر کلک کیا۔ جہاں ہمیں معلوم ہوا کہ خانہ کعبہ میں تعمیراتی کام کے دوران تیز آندھی اور بارش کی وجہ سے کرین گرنے کا معاملہ پیش آیا تھا، جس میں زائرین سمیت تقریباً 107 افراد ہلاک ہوگئے تھے، جبکہ رپورٹ میں 238 افراد کے زخمی ہونے کی اطلاع دی گئی ہے۔ یہ سانحہ 11 ستمبر 2015 بروز جمعہ کی شام پیش آیا تھا۔ حرم کی توسیع کا کام بن لادین کمپنی کر رہی تھی۔
اس طرح نیوز چیکر کی تحقیقات میں یہ ثابت ہوا کہ پشاور دھماکے کا بتاکر شیئر کی جارہی تصویر دراصل پرانی ہے اور خانہ کعبہ میں ہوئے کرین حادثے کی ہے۔
Our Sources
Reports published by independent and Al Arabiya News on 11/ Sep/ 2015
نوٹ: کسی بھی مشتبہ خبرکی تحقیق، ترمیم یا دیگر تجاویز کے لئے ہمیں نیچے دئیے گئے واہٹس ایپ نمبر پر آپ اپنی رائے ارسال کرسکتے ہیں۔ 9999499044
Mohammed Zakariya
August 29, 2024
Mohammed Zakariya
January 31, 2023
Mohammed Zakariya
April 25, 2022